وہ مجھ کو یاد رکھے دسترس سے باہر ہے
وہ مجھ کو یاد رکھے دسترس سے باہر ہے
میں اس کو بھول سکوں میرے بس سے باہر ہے
اسیر پوری طرح سے نہ کرسکا صیاد
قفس میں جسم سے ہے اور دل قفس سے باہر ہے
تلاشِ یار میں برسوں رہا تھا جو پہلے
تلاشِ رزق میں وہ دس برس سے باہر ہے
اسیرِ حرص و ہوا یوں تو سیکڑوں ہی ملے
مگر وہ شخص تو دامِ ہوس سے باہر ہے
وہ اک صدا سرِ منزل سمجھ میں آئے گی
وہ اک صدا جو صدائے جرس سے باہر ہے
قیام اس کا ہے ہر ایک کی رگِ جاں میں
قریب تر ہے مگر دسترس سے باہر ہے
جو مل سکو کبھی تنویرؔ واحدی سے ملو
سنا ہے اب کہ وہ اپنے بھی بس سے باہر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.