خود ادا مرتی ہے جس پر وہ ادا کچھ اور ہے
خود ادا مرتی ہے جس پر وہ ادا کچھ اور ہے
ہے وفا بھی جس پہ صدقے وہ جفا کچھ اور ہے
قم باذنی یا سبحانی یا حقم یا لیس فی
ان صداؤں سے جدا اپنی صدا کچھ اور ہے
اس کے رندوں کے یہاں سب سے نرالے طور ہیں
ان کا تو صوم و صلوٰۃ و اتقا کچھ اور ہے
کیا کہوں پیرِ مغاں کا دوستو لطف و کرم
اپنے مستوں کے لئے اس کی عطا کچھ اور ہے
آدم و من دونہِ تحت اللوا پہ ناز ہے
جس کے نیچے ہوں گے فانی وہ لوا کچھ اور ہے
ہو کے بے پردہ نکل آئے وہ خود پردہ نشیں
جس میں ہو ایسا اثر وہ تو بکا کچھ اور ہے
میں نفی اثبات سے کچھ بھی نہیں رکھتا غرض
جس میں میں مشغول ہوں وہ مشغلہ کچھ اور ہے
کب شرابِ ناب کی ہو قدر اس کے سامنے
ہم بلا نوشوں کی تلچھٹ کا مزہ کچھ اور ہے
اتصال و قرب کو دو چھوڑ لے لو اس کو تم
نیستی کا عارفو ملتا صلہ کچھ اور ہے
نحنُ اقرب کہہ کے وہ سب کو بلائے ہیں اسدؔ
پھر جو ہیں ان میں فنا ان کو ندا کچھ اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.