Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خود ادا مرتی ہے جس پر وہ ادا کچھ اور ہے

تصدق علی اسد

خود ادا مرتی ہے جس پر وہ ادا کچھ اور ہے

تصدق علی اسد

MORE BYتصدق علی اسد

    خود ادا مرتی ہے جس پر وہ ادا کچھ اور ہے

    ہے وفا بھی جس پہ صدقے وہ جفا کچھ اور ہے

    قم باذنی یا سبحانی یا حقم یا لیس فی

    ان صداؤں سے جدا اپنی صدا کچھ اور ہے

    اس کے رندوں کے یہاں سب سے نرالے طور ہیں

    ان کا تو صوم و صلوٰۃ و اتقا کچھ اور ہے

    کیا کہوں پیرِ مغاں کا دوستو لطف و کرم

    اپنے مستوں کے لئے اس کی عطا کچھ اور ہے

    آدم و من دونہِ تحت اللوا پہ ناز ہے

    جس کے نیچے ہوں گے فانی وہ لوا کچھ اور ہے

    ہو کے بے پردہ نکل آئے وہ خود پردہ نشیں

    جس میں ہو ایسا اثر وہ تو بکا کچھ اور ہے

    میں نفی اثبات سے کچھ بھی نہیں رکھتا غرض

    جس میں میں مشغول ہوں وہ مشغلہ کچھ اور ہے

    کب شرابِ ناب کی ہو قدر اس کے سامنے

    ہم بلا نوشوں کی تلچھٹ کا مزہ کچھ اور ہے

    اتصال و قرب کو دو چھوڑ لے لو اس کو تم

    نیستی کا عارفو ملتا صلہ کچھ اور ہے

    نحنُ اقرب کہہ کے وہ سب کو بلائے ہیں اسدؔ

    پھر جو ہیں ان میں فنا ان کو ندا کچھ اور ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے