عشق جب مذہب ہوا پھر کفر کیا اسلام کیا
عشق جب مذہب ہوا پھر کفر کیا اسلام کیا
جب دل گیا ہاتھ سے پھر چین کیا آرام کیا
دین و مذہب چھوڑ کر کی بت پرستی اختیار
بت کا جب بندہ ہوا پھر اب خدا سے کام کیا
جب ملا حاضر خدا غائب خدا سے کیا غرض
ساجد و مسجود حاضر نامہ کیا پیغام کیا
عمر ساری ہوگئی صرفِ یجوز ولا یجوز
تھا مقید دین مذہب امر اور احکام کیا
عشق پرستی جانتا تھا یہ دل ناداں جبھی
حق سے غافل تھا محض اسلام کا تھا نام کیا
بر درِ میخانہ پہنچا پی کے ایک جامِ مدام
مست ایسا ہوگیا وہاں عقل کا ہے نام کیا
مست لا یعقل ہے حافظ بر در پیرِ مغاں
ناظرِ حق ہر زماں ہے صبح کیا شام کیا
یہ ہوا منظور اُس کو ساجد سب خلق ہو
ہر کوئی آوے یہاں پھر خاص کیا اور عام کیا
اس لیے میخانہ ہی برپا کیا با زرق و برق
جس میں سب بادہ صراحی شیشہ کیا اور جام کیا
وہ شرابِ صابری جو تیز تند و سرخرو
ایک جرعہ جو کہ پیوے عرش سے پھر کام کیا
میکدہ میں پی کے مے پھر ساجد بت ہوا
قادری الصابری ہے عاشقِ گلفام کیا
آہنی جو بند تھی سب کھل گئی وہ فضل سے
قید سب جاتی رہی آغاز کیا انجام کیا
نیک و بد اور خیر و شر جھگڑے جو ہیں عالم میں یار
ایک دم میں اڑ گیے وہ کفر اور اسلام کیا
کھل رہا ہے فضل کا دروازہ اب تو حافظا
فضلِ رحمت ایسی برسی کفر کیا اسلام کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.