اب جان چلی یا شاہِ عرب ترے ہجر میں آہ و بکا کرتے
اب جان چلی یا شاہِ عرب ترے ہجر میں آہ و بکا کرتے
موہے آج تلک درش نہ دیو کٹی عمر تمام دعا کرتے
توری پیت کی ریت بری ہے پیا مجھے تو نے کبھی نہ پوچھ لیا
نہ میں ہجر میں مرتا خدا کی قسم میرے درد کی تم جو دوا کرتے
میرے بھاگ میں رونا تھا آٹھ پہر تو خدا سے دعا ہے یہ شام سحر
کبھی ہوتا مدینہ میں اپنا گذر وہیں نالوں سے حشر بپا کرتے
سن لیتا مری وہ شام سندر مری باتوں میں ہوتا جو کچھ بھی اثر
تو نہ ہند کی گلیوں میں شام و سحر یوں ذلیل و خراب پھرا کرتے
اک بار اگر وہ شاہِ امم ہمیں در پہ بلاتے خدا کی قسم
کبھی ہند میں لوٹ کے آتے نہ ہم وہیں چین سے ہم تو رہا کرتے
کر اتنا کرم اے باد صبا یثرب کی طرف دے مجھ کو اڑا
مجھے ہجرے نبی نے ضعیف کیا نہیں پاؤں بھی اب تو کہا کرتے
اے زاہدو پہونچو تم جو وہاں میری سمت سے کیجیو اتنا بیاں
کیا اس کا سبب ہے شاہِ زماں نہیں مجھ پر جو لطف ذرا کرتے
یہی دل میں ہوس تھی خدا کی قسم قیومؔ مدینہ میں جاتے جو ہم
اک جانِ ضعیف ہے باقی رہی اسے اپنے نبی پہ فدا کرتے
- کتاب : Majmua-e-Qawwali, Part 4 (Pg. 3)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.