فنا کوئی کوئی بقا چاہتا ہے
مرا دل مرا دلربا چاہتا ہے
جو دشمن برا چاہے میرا تو کیا ہو
وہ ہوتا ہے جو کچھ خدا چاہتا ہے
تو ہے کارساز اور بنائے سے تیرے
میرا کام بگڑا بنا چاہتا ہے
بس اب بلبلیں چہچہائیں گی ہرسو
کہ گلشن میں ہر گل کھلا چاہتا ہے
میرا دل تصور میں اس شمعِ رو کے
پتنگے کی صورت جلا چاہتا ہے
انا لیلیٰ نکلے گا ہر موئے تن سے
کہ اب قیس لیلیٰ بنا چاہتا ہے
دلا موت آنے سے پہلے ہی مرجا
اگر زندگی کا مزا چاہتا ہے
خیالوں میں نظروں میں دل میں ہے دلبر
حفیظؔ اب بھلا اور کیا چاہتا ہے
- کتاب : Majmua-e-Qawwali, Part 4 (Pg. 11)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.