Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

فنا کوئی کوئی بقا چاہتا ہے

نا معلوم

فنا کوئی کوئی بقا چاہتا ہے

نا معلوم

فنا کوئی کوئی بقا چاہتا ہے

مرا دل مرا دلربا چاہتا ہے

جو دشمن برا چاہے میرا تو کیا ہو

وہ ہوتا ہے جو کچھ خدا چاہتا ہے

تو ہے کارساز اور بنائے سے تیرے

میرا کام بگڑا بنا چاہتا ہے

بس اب بلبلیں چہچہائیں گی ہرسو

کہ گلشن میں ہر گل کھلا چاہتا ہے

میرا دل تصور میں اس شمعِ رو کے

پتنگے کی صورت جلا چاہتا ہے

انا لیلیٰ نکلے گا ہر موئے تن سے

کہ اب قیس لیلیٰ بنا چاہتا ہے

دلا موت آنے سے پہلے ہی مرجا

اگر زندگی کا مزا چاہتا ہے

خیالوں میں نظروں میں دل میں ہے دلبر

حفیظؔ اب بھلا اور کیا چاہتا ہے

مأخذ :
  • کتاب : Majmua-e-Qawwali, Part 4 (Pg. 11)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے