یہ کیسے بال ہیں بکھرے یہ صورت کیوں بنی غم کی
یہ کیسے بال ہیں بکھرے یہ صورت کیوں بنی غم کی
تمہارے دشمنوں کو کیا پڑی ہے میرے ماتم کی
خدا جانے تمہیں بھی رحم آتا ہے غریبوں پر
یہاں تک آہ کو مہلت نہیں ملتی کوئی دم کی
کہاں جانا ہے تھم تھم کر چلو ایسی بھی کیا جلدی
خدا رکھے تم ہی تم ہو نظر پڑتی ہے عالم کی
مزہ اس میں ہی آتا ہے نمک چھڑکو نمک چھڑکو
قسم لے لو نہیں عادت مرے زخموں کو مرہم کی
نہ ملیے گا نہ ملیے گا تو کچھ ہم مر نہ جائیں گے
خدا کا شکر ہے پہلے محبت آپ نے کم کی
شکایت کس سے کیجے ہائے کیا الٹا زمانہ ہے
بڑھایا پیار جب ہم نے محبت آپ نے کم کی
کوئی آئینہ ایسا ہو کہ جس میں تو نظر آئے
زمانے بھر کا جھوٹا کیا حقیقت ساغرِ جم کی
گھٹائیں دیکھ کر بیتاب ہے بیچین ہے شاعرؔ
ترے قربان اے مطرب سنا دے کوئی موسم کی
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 21)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.