Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیوں کر نہ لطف و رحم ہو اغیار کے لئے

وجیہؔ رام پوری

کیوں کر نہ لطف و رحم ہو اغیار کے لئے

وجیہؔ رام پوری

MORE BYوجیہؔ رام پوری

    کیوں کر نہ لطف و رحم ہو اغیار کے لئے

    پیدا ہوئے ہیں ہم جو آزار کے لئے

    جس کو ہو جاں عزیز وہ مونس بنا رہے

    ہم کو ملے تو جان دیں زنار کے لئے

    اک وہ کہ بحر نور میں غوطہ زنی کریں

    اک ہم کہ جل رہے ہیں کسی نار کے لئے

    انساں کے اک نفس سے ہے عالم کا کُل وجود

    رشتے ہزار جوڑے ہیں اک تار کے لئے

    وہ خاک دل ہے جس میں نہ ہو فکر وصل یار

    پیدائش قلوب ہے افکار کے لئے

    باغِ حیات عشق کے ہاتھوں ہوا تباہ

    گلشن پہ خاک ڈال دی اک خار کے لئے

    زندہ ہوں اس امید پہ مر جاؤں پیشِ یار

    جاں مضطرب ہے یار کی تلوار کے لئے

    آجا دکھا دے چہرۂ روشن کی اک جھلک

    آنکھیں ترس گئیں ترے دیدار کے لئے

    خوابیدہ چشم یار سے ہے دور اے وجیہؔ

    ہے لطف وصل دیدۂ بیدار کے لئے

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان وجیہ (Pg. 137)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے