Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پنجۂ خورشید کا ہمسر بنے اور ٹوٹ جائے

وفا اکبرآبادی

پنجۂ خورشید کا ہمسر بنے اور ٹوٹ جائے

وفا اکبرآبادی

MORE BYوفا اکبرآبادی

    پنجۂ خورشید کا ہمسر بنے اور ٹوٹ جائے

    کاسہ سرکا مرے ساغر بنے اور ٹوٹ جائے

    دل جسے کہتے ہیں صوفی ہم سر عرش بریں

    ہائے ایسا گبند بے در بنے اور ٹوٹ جائے

    یہ طلسم ِ جسم انساں یوں شکست ہوجائے گا

    جس طرح مٹی کا کوئی گھر بنے اور ٹوٹ جائے

    عالمِ فانی میں مٹی کے گھروندے کی طرح

    کیا تماشا ہے خدا کا گھر بنے اور ٹوٹ جائے

    یوں جہاں مٹ جائے گا جیسے فلک پر رات کو

    چاند اور تاروں کا اک لشکر بنے اور ٹوٹ جائے

    میں تو یہ سودا کروں سر ان کے قدموں پر نثار

    اور انہیں منظور یہ خنجر بنے اور ٹوٹ جائے

    جس نے خود بینی سکھائی آئینہ بن کر تجھے

    ہائے وہ دل ترا سنگ در بنے اور ٹوٹ جائے

    دل مرا ٹکڑا ہے ایک یاقوت کا ترشا ہوا

    وہ تری پیشانی کا جھومر بنے اور ٹوٹ جائے

    ہے رسائی تجھے اپنی نارسائی کا گلہ

    گوہر جاں کا مری جھومر بنے اور ٹوٹ جائے

    یہ وفاؔ دل کی کلی فرط طرب سے پھول کر

    اُف کسی گل کے لئے ساغر بنے اور ٹوٹ جائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے