رکھتا نہیں ہے خوف کبھی دل میں تار کا
رکھتا نہیں ہے خوف کبھی دل میں تار کا
امیدوار رحمتِ پروردگار کا
ہیشِ نظر ہے عارضِ رنگین یار کا
ہر وقت کر رہا ہوں نظارا بہار کا
ہر ایک تختہ کانپ رہا ہے مزار کا
اللہ رے اضطراب دل بے قرار کا
اس دم قرار گوشہ تربت میں بھی نہیں
اللہ رے اضطراب دل بے قرار کا
آیا جو فاتحہ کو وہ گل بے نقاب آج
گل ہوگیا چراغ ہمارے مزار کا
دل میں ہے درد لب پہ فغاں اور جگر میں ٹیس
یہ حال ہے ہمارے دل بے قرار کا
بعدِ فنا وفاؔ کی ہیں آنکھیں کھلی ہوئی
اب بھی ہےانتظاراسی غفلت شعار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.