Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیا مری آنکھوں میں دیکھا کیا سمجھ کر رکھ دیا

وفا صدیقی

کیا مری آنکھوں میں دیکھا کیا سمجھ کر رکھ دیا

وفا صدیقی

MORE BYوفا صدیقی

    کیا مری آنکھوں میں دیکھا کیا سمجھ کر رکھ دیا

    مسکرا کر کیوں مرے قاتل نے خنجر رکھ دیا

    بانکپن کا دیکھنے والا مرا وہ سرفروش

    بعد میرے کہہ کے یہ قاتل نے خنجر رکھ دیا

    خاطر ساقی سے میں بھی مست ہوکر جھوم اٹھا

    اس نے میرے سامنے خالی جو ساغر رکھ دیا

    کوئی صورت تو نہیں یاد آئی صورت دیکھ کر

    آئینہ کیوں تم نے ہوکر اپنا ششدر رکھ دیا

    میرے بھولے آہ تونے یہ کہی سیدھی سی بات

    یامرے سینے پہ کوئی زن سے پتھر رکھ دیا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 324)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے