پلک جھپکی نہ وقت مرگ تک ایامِ فرقت میں
پلک جھپکی نہ وقت مرگ تک ایامِ فرقت میں
لپٹ کر جو خیالِ یار سے تربت میں سونا تھا
نہ پوچھو مہلت ہستی کا وقت مرگ افسانہ
اسی دھوکے میں آکر زندگی کا وقت کھونا تھا
کچھ ایسی عمر بھر غفلت میں گزری زندگی اپنی
جو دیکھا غور سے تو جاگنا بھی اپنا سونا تھا
محبت دل میں جب ہوتی ہے انساں کیا نہیں کرتا
شکایت کی فقط ایک بات ہے آزردہ ہونا تھا
ذرا سے رنج پر تم کوئے جاناں سے چلے آئے
وحیدؔ ان سے قیامت تک جدا تم کو نہ ہونا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.