آدمی کا جب کہیں آتا ہے دل
آدمی کا جب کہیں آتا ہے دل
کس قدر سینے میں گھبراتا ہے دل
یوں کسی کے ہاتھ سے کھوتا نہیں
جب کوئی لیتا ہے تب جاتا ہے دل
کس قدر ہے راہِ الفت پُر خطر
کانپتی ہے روح تھرّاتا ہے دل
جوش وحشت میں نہیں یہ بھی خبر
کس طرف مجھ کو لیے جاتا ہے دل
آگے تھی قاصد کے دم سے زندگی
یار کا پیغام اب لاتا ہے دل
ہم کبھی دیوانہ کہتے تھے اسے
اب ہمیں سے تنکے چنواتا ہے دل
کیا طبیعت جا کے بہلائیں کہیں
ہر طرف سے کچھ بجھا جاتا ہے دل
کچھ نہ پوچھو آج کے رونے کا حال
خود بخود پانی ہوا جاتا ہے دل
پہلے کھنچواتا تھا ان کا انتظار
راستا اب اپنا دکھلاتا ہے دل
جستجو میں کھو چکے جب عقل و ہوش
اب نشاں کچھ ان کا بتلاتا ہے دل
ان کے خط سے ہم کو مل جاتا ہے کیا
خیر کچھ تسکین پا جاتاہے دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.