Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آدمی کا جب کہیں آتا ہے دل

وحید الہ آبادی

آدمی کا جب کہیں آتا ہے دل

وحید الہ آبادی

MORE BYوحید الہ آبادی

    آدمی کا جب کہیں آتا ہے دل

    کس قدر سینے میں گھبراتا ہے دل

    یوں کسی کے ہاتھ سے کھوتا نہیں

    جب کوئی لیتا ہے تب جاتا ہے دل

    کس قدر ہے راہِ الفت پُر خطر

    کانپتی ہے روح تھرّاتا ہے دل

    جوش وحشت میں نہیں یہ بھی خبر

    کس طرف مجھ کو لیے جاتا ہے دل

    آگے تھی قاصد کے دم سے زندگی

    یار کا پیغام اب لاتا ہے دل

    ہم کبھی دیوانہ کہتے تھے اسے

    اب ہمیں سے تنکے چنواتا ہے دل

    کیا طبیعت جا کے بہلائیں کہیں

    ہر طرف سے کچھ بجھا جاتا ہے دل

    کچھ نہ پوچھو آج کے رونے کا حال

    خود بخود پانی ہوا جاتا ہے دل

    پہلے کھنچواتا تھا ان کا انتظار

    راستا اب اپنا دکھلاتا ہے دل

    جستجو میں کھو چکے جب عقل و ہوش

    اب نشاں کچھ ان کا بتلاتا ہے دل

    ان کے خط سے ہم کو مل جاتا ہے کیا

    خیر کچھ تسکین پا جاتاہے دل

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے