Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وہ عجیب شعلۂ نور ہے جو نظر میں شانِ ظہور ہے

وحید الہ آبادی

وہ عجیب شعلۂ نور ہے جو نظر میں شانِ ظہور ہے

وحید الہ آبادی

MORE BYوحید الہ آبادی

    وہ عجیب شعلۂ نور ہے جو نظر میں شانِ ظہور ہے

    کہیں مستِ ناز و غرور ہے کہیں نشہ ہو کے سرور ہے

    جو فلک پہ حسنِ حضور ہے تو زمیں پہ جلوۂ نور ہے

    یہ فقط نظر کا قصور ہے کہ قریب ہو کے بھی دور ہے

    کہیں پردے میں ہے وہ جلوہ گر کہیں شعلہ زن کہیں خود شرر

    کہیں سوز داغِ دل و جگر کہیں برقِ خرمن طور ہے

    کہیں مثل رنگ ہے خوش نما کہیں مثل نور ہی پر ضیا

    کہیں شیشہ ہے مئے سرخ کا کہیں عکسِ جام بلور ہے

    کہیں شوقِ جامہ دری ہے وہ کہیں سوز حسن پری ہے وہ

    کہیں حال بے خبری ہے وہ کہیں سحر دیدۂ حور ہے

    کہیں رنج و غم کا ہے راز داں کہیں درد دل کی وہ داستاں

    کہیں عبرت دلِ رہرواں کہیں یادِ شورِ نشور ہے

    کہیں پردہ پوشوں کی ہے جھلک کہیں بے ججابوں کی خود چمک

    کہیں آنکھ ہے کہیں مردمک کہیں پتلیوں کا وہ نور ہے

    کہیں لطف ہے کہیں خود ستم کہیں ظلم ہے کہیں خود کرم

    کہیں خود خدا کہیں خود صنم کہیں خود تجلی و طور ہے

    کہیں اشک دیدۂ جستجو کہیں حسرتِ دلِ آرزو

    کہیں آپ چہرۂ آبرو کہیں رنگِ عفوِ قصور ہے

    کہیں جرعہ نوشِ مئے طرب کہیں بادہ کش کہیں تشنہ لب

    کہیں پیر میکدۂ طلب کہیں فیض جامِ ظہور ہے

    کہیں رنگ گلشن و باغ کا کہیں نور شمع و چراغ کا

    کہیں جوش بحرِ سراغ کا کہیں موجِ قلزم نور ہے

    کہیں بوئے جامۂ عطر سا کہیں نازِ عشوہ دلربا

    کہیں آرزو کہیں مدعا کہیں لطف و عیش و سرور ہے

    کہیں وہ وحیدِؔ زمانہ ہے کہیں آشنا ہے یگانہ ہے

    کہیں غیر ہو کے فسانہ ہے کہیں شرحِ قصہ و دور ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے