دیر و حرم کو سمجھے ہیں سب آستانِ یار
دیر و حرم کو سمجھے ہیں سب آستانِ یار
ہم سے جو پوچھیے تو مکاں ہے نہ یہ نہ وہ
باتیں بتاؤ مرگ و قیامت کی عمر بھر
ہم کو خیالِ اہل جہاں ہے نہ یہ نہ وہ
جوشِ جنوں بھی آفتِ وحشت بھی تھی کبھی
اب صورتِ بہار و خزاں ہے نہ یہ نہ وہ
سنتے ہیں کر رہے ہیں طلب پھر وہ جان و دل
صدمہ تو اب یہی ہے یہاں ہے نہ یہ نہ وہ
آگے نقاہت اس میں تھی اس میں تھا بانکپن
اب کیا ہے وضع پیر و جواں ہے نہ یہ نہ وہ
موہوم زندگی ہے نہ معدوم ہے جہاں
دونوں ہیں اے وحیدؔ گماں، ہے نہ یہ نہ وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.