جب خیال آیا تمہارا، بے خودی سی ہوگئی
جب خیال آیا تمہارا، بے خودی سی ہوگئی
چاند پوشیدہ رہا اور چاندنی سی ہوگئی!
چاندنی سے ملتی جلتی، روشنی سی ہوگئی
دل پہ داغ آیا تو صورت چاند کی سی ہوگئی
عشق میں چلتی نہیں ہیں مصلحت اندیشیاں
رخ جہاں کا دیکھنا ہی، بے رخی سی ہوگئی
دل کے ہاتھوں زندگی، اک روگ بن کر رہ گئی
عمر بھر کے واسطے، ایک بے کلی سی ہوگئی
تھا نصیبوں میں بھٹکنا، ساتھ وہ دیتے بھی کیا
یوں سمجھ لو، دو قدم تک رہبری سی ہوگئی
دل کی بربادی کا منظر اس قدر کچھ یاد ہے
شور کچھ دن تک رہا پھر خامشی سی ہوگئی
آپ کے صدقے میں، یہ سب کچھ ملا ہے، دیکھیے
اپنی قیمت ایک باسی ہار کی سی ہوگئی
کھوج منزل کا ملا، کچھ لٹ کے راہِ عشق میں
اپنی خاطر رہزنی بھی، رہبری سی ہوگئی
سانحہ مجھ پر جو گزرا، آپ کو بھی غم ہوا
آپ نے چاہا نہ تھا اور دل لگی سی ہوگئی
اب وفا کے شہر میں اڑتا ہے مدت سے غبار
صبح کی صورت وہاں بھی شام کی سی ہوگئی
وجدؔ جائیں کس لیے، اس بے وفا کے شہر میں
ہر گلی اس شہر کی، جب اجنبی سی ہوگئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.