Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہاتھ میں آکر بھی چھن جاتے ہیں جام

وجد چغتائی

ہاتھ میں آکر بھی چھن جاتے ہیں جام

وجد چغتائی

ہاتھ میں آکر بھی چھن جاتے ہیں جام

بنتےبنتے بھی بگڑ جاتے ہیں کام

میکدے میں کون آیا تشنہ کام

خود بخود کیسے چھلک اٹھے ہیں جام

کاش ہوتا اپنا بادہ اپنا جام

پھر نہ ہوتا ہجر کی راتوں کا نام!

ہم تو ایسی زندگی سے باز آئے

زندگی ہے گر اسی جینے کا نام

عشق میں خودداریاں چلتی نہیں

کچھ سمجھ سے بھی لیا کرتے ہیں کام!

شوق سے مرنے کو جی چاہا جہاں

زندگی میں وہ بھی آئے ہیں مقام

حسن ہے بننے سنورنے کی امنگ

عشق ہے خاموش مٹ جانے کا نام

اب نہ آئے زندگی میں وہ گھڑی

جب چھلک اٹھے تھے ان آنکھوں کے جام

میکشوں کی جرأتیں دیکھی نہیں

آپ ہی بڑھ کر اٹھالیتے ہیں جام

وہ جنوں کا دور بھی ہے یادگار

میں نہ سمجھا ان نگاہوں کے پیام

بت پرستی، مئے کشی آوارگی

اور کیا ہے وجدؔ ہم رندوں کا کام

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے