ایک ہی دھن ہے ایک خیال
ایک ہی دھن ہے ایک خیال
کیسے کٹے گا لمحوں کا جال
عشق عجب اک آفت ہے
وصل قیامت، ہجر وبال!
دونوں نازک، دل اور وہ!
ایک حقیقت ایک خیال
دل پر بوجھ کتابوں جتنا
اور زباں پر چند سوال!
ان کے تیور ہی کب سمجھے
کیا سمجھیں گے وقت کی چال
عشق میں یکساں ہی رہتے ہیں
ماضی، مستقبل اور حال
ان کی جانب ہاتھ بڑھایا
وجدؔ ہوئی تیری یہ مجال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.