صرف اک احساس کی ندرت نہ کیوں سمجھیں تمہیں
صرف اک احساس کی ندرت نہ کیوں سمجھیں تمہیں
کیا ضروری ہے، نظر کے زاویے پرکھیں تمہیں
ایک خوشبو ہو، ہوا ہو، اک مسلسل خواب ہو
دیکھ پائیں کس طرح پھر جاگتی آنکھیں تمہیں!
بجھ سکے گی، ایک دو لمحوں میں کیا صدیوں کی پیاس
خواب کی صورت جو آئے ہو تو کیا دیکھیں تمہیں!
کچھ تو ہیں نقشِ وفا، کچھ نقش بے مرہم بھی ہیں
فیصلہ تم ہی کرو کس رنگ میں سوچیں تمہیں!
یہ بھی کیا گزرے ہو تم، مثلِ صبا مثل نسیم
ہم کو حسرت ہے کہ جی بھر کر کبھی دیکھیں تمہیں
ہجر کی کتنی کٹھن، صبر آزما ہیں ساعتیں!
لمحہ بھر ٹھہرو، تو ساری دولتیں بخشیں تمہیں
زندگی کے کیف و کم کا راز ہو تم پر عیاں
گر تمہارے درد کی سب راحتیں دیدیں تمہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.