Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

گذریوں ہی نہ بازار جہاں سے

وصل بلگرامی

گذریوں ہی نہ بازار جہاں سے

وصل بلگرامی

MORE BYوصل بلگرامی

    گذریوں ہی نہ بازار جہاں سے

    اب آیا ہے تو کچھ لے چل یہاں سے

    دل اب وہ آشیانہ ڈھونڈتا ہے

    جو پنہاں ہو نگاہ باغباں سے

    ابلتی ہیں امنڈتی ہیں بلائیں

    فضاؤں سے، زمیں سے، آسماں سے

    وہیں سے زندگی کا خاتمہ تھا

    نگاہیں پھر گئیں تیری جہاں سے

    مری ہستی ہی نکلی کام کی چیز

    نشاں تیرا ملا میرے نشاں سے

    فنا ہوتی ہے جتنی عمر اے وصلؔ

    حجابات اٹھ رہے ہیں درمیاں سے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے