گذریوں ہی نہ بازار جہاں سے
گذریوں ہی نہ بازار جہاں سے
اب آیا ہے تو کچھ لے چل یہاں سے
دل اب وہ آشیانہ ڈھونڈتا ہے
جو پنہاں ہو نگاہ باغباں سے
ابلتی ہیں امنڈتی ہیں بلائیں
فضاؤں سے، زمیں سے، آسماں سے
وہیں سے زندگی کا خاتمہ تھا
نگاہیں پھر گئیں تیری جہاں سے
مری ہستی ہی نکلی کام کی چیز
نشاں تیرا ملا میرے نشاں سے
فنا ہوتی ہے جتنی عمر اے وصلؔ
حجابات اٹھ رہے ہیں درمیاں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.