نگہبان حقیقی خود مرا ہر دم نگہباں تھا
نگہبان حقیقی خود مرا ہر دم نگہباں تھا
وہی تعویذ بازو تھا وہی نقش سلیماں تھا
نکل جانا بہت دشوار تھا کیا کوئی آساں تھا
مرے پہلو میں دل تھا اور دل میں اس کا پیکاں تھا
اسے تھی قتل کی حسرت مجھے دیدار کی حسرت
وہ پورا ہوگیا مقتل میں جو دونوں کا ارماں تھا
کبھی داغوں کی کثرت تھی کبھی اڑتی تھی خاک اس میں
نہیں معلوم صحرا تھا کہ دل میرا گلستاں تھا
نہیں معلوم فرط غم سے میرے دل پہ کیا گذری
کہ جاری اشک تھے آنکھوں سے دنیا بھر میں طوفاں تھا
ہوس کیا جان کر ہوتی مجھے اورنگ شاہی کی
وہ میرا بوریا میرے لیے تختِ سلیماں تھا
نہ دیکھا غور سے اے قیس تونے کیا قیامت کی
جو پردہ محمل لیلیٰ کا تھا تیرا گریباں تھا
بہم دو وحشیوں کی زندگی اچھی گذرتی تھی
ادھر مجنوں کا صحرا تھا ادھر میرا گریباں تھا
یہ پہرے کس لیے بیٹھے تھے دروازہ پر اے منعم
نگہبان حقیقی جب ترا ہر دم نگہباں تھا
عبث دیروحرم کی خاک اڑائی تونے اے وشنوؔ
تجھے تھی جستجو جس کی وہ تیرے دل میں مہماں تھا
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 330)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.