نگاہِ لطف میٹھی خنجر ابرو کا خم اچھا
نگاہِ لطف میٹھی خنجر ابرو کا خم اچھا
وفا اچھی جفا اچھی کرم اچھا ستم اچھا
برا کس کو کہیں سب جلوہ گاہِ ناز میں اس کے
کلیسہ خوب ہے بت خانہ اچھا ہے حرم اچھا
ہوائے کوچۂ جاناں مرے سر میں سمائی ہے
کہوں کس منہ سے اے رضواں کہ ہے باغ ارم اچھا
شبِ وعدہ کہاں تک بل کی لے گا گیسووں والے
ہم آشفتہ مزاجوں سے نہیں یہ پیچ و خم اچھا
سبھی اپنے پرائے روز آ کر جمع ہوتے ہیں
تمھاری بزم میں آنے نہ پائیں ایک ہم اچھا
تمھاری گالیوں میں لطف ہے قند مکرر کا
کرم بھی جس میں پنہاں ہو وہ انداز ستم اچھا
کبھی تو ہاتھ آئے گا تجھے ہم دیکھ ہی لیں گے
کہاں جائے گا اے ظالم ہمیں دے دے کے دم اچھا
مزہ کا درد ہے ہر درد میں لذت بلا کی ہے
خدایا یہ دعا ہے کم نہ ہو یہ دردِ غم اچھا
نہیں باقی حلاوت کچھ بھی اب تو زندگانی میں
چلو حاذقؔ کہ اب چلنا ہی ہے سوئے عدم اچھا
- کتاب : انوارِ غیب (Pg. 09)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.