Font by Mehr Nastaliq Web

لاکھوں پردوں کے اندر چھپا ہے

یحییٰ حسین پاشا

لاکھوں پردوں کے اندر چھپا ہے

یحییٰ حسین پاشا

لاکھوں پردوں کے اندر چھپا ہے

خوب دیکھا تو پھر جابجا ہے

کچھ عجب رنگ اس یار کا ہے

سب میں ہے اور سب سے جدا ہے

نحن اقرب اسی نے کہا ہے

کس کو تو ڈھونڈتا پھر رہا ہے

ابتدا وہ وہی انتہا ہے

ایک نکتہ کا سب دائرہ ہے

تیری ہستی کی ہستی ہی کیا ہے

تیر ہستی پہ ہنسنا بجا ہے

منہ سے غفلت کا برقعہ ہٹا دے

آئینہ دیکھ وہ برملا ہے

اس کے ہر شئے میں لاکھوں ہیں جلوے

ایک قطرے میں دریا بھرا ہے

اس کی بادامی آنکھوں کے قربان

جس نے بے دام دل لے لیا ہے

سارا عالم نمایاں ہے اس سے

تیری صورت ہی خود آئینہ ہے

مظہر ذات ہے ذات تیری

عین دریا یہی بلبلا ہے

شکل حاذقؔ پہ دھوکا نہ کھانا

وہ تو مکار بہروپیا ہے

مأخذ :
  • کتاب : انوارِ غیب (Pg. 77)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے