یہ خوشی کیا ہے یہ غمی کیا ہے
یہ خوشی کیا ہے یہ غمی کیا ہے
اک تماشہ ہے زندگی کیا ہے
چاہنے والے کو جلاتے ہو
شمنوں سے یہ دل لگی کیا ہے
عمر گذری مگر نہیں سمجھا
ہائے اب تک بھلی بری کیا ہے
تجھ کو اب تک خبر نہیں ناداں
دوستی کیا ہے کج روی کیا ہے
اس کے جلوں میں گم ہوں کچھ ایسا
سوچتا ہوں کہ بیخودی کیا ہے
کس پہ روتا ہے کس پہ ہنستا ہے
ایک دھوکا ہے زندگی کیا ہے
گر کسی سے نہیں مجھے الفت
میری آنکھوں میں یہ نمی کیا ہے
مٹتی ہے خود کو دم بھر میں
کیا کہوں تم سے میکشی کیا ہے
دونوں عالم میں اس کے اے حاذقؔ
جس کا وہ ہو اسے کمی کیا ہے
- کتاب : انوارِ غیب (Pg. 76)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.