کب ایک دل ہی ہجر سے بیمار ہو گیا
کب ایک دل ہی ہجر سے بیمار ہو گیا
سر بھی تو وقفِ سنگِ درِ یار ہو گیا
بس تیرے عشق کا مجھے آزار ہو گیا
بیمار ہو گیا ہوں میں بیمار ہو گیا
یا خواجۂ دکن کبھی بھولو نہ عشق میں
عصیاں کا مرے سر پر بہت بار ہو گیا
تیرِ نگاہ آپ نے ایسا چلا دیا
سینہ کے اور جگر کے مرے پار ہو گیا
جب سے سدھارے ہادی مرے چھوڑ کر مجھے
چلنا بھی دو قدم مجھے دشوار ہو گیا
غافل طلب میں تال کی مر کر رہا یوں ہی
مردار کی طلب میں وہ مردار ہو گیا
حاذقؔ ہی جان و دل سے فدا کچھ نہیں حضور
قربان اس کا آپ پہ گھر بار ہو گیا
- کتاب : انوارِ غیب (Pg. 14)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.