جلتا ہوں ادھر میں وہ تڑپتے ہیں ادھر آج
جلتا ہوں ادھر میں وہ تڑپتے ہیں ادھر آج
ہے دونوں طرف آتش فرقت کا اثر آج
بجلی کی طرح کوندتی ہے ان کی نظر آج
اللہ بچائے کہ یہ گرتی ہے کدھر آج
وہ کھینچ کے تلوار یہ فرماتے ہیں تن کر
دیکھے تو بھلا لوں ہے جو آئے ادھر آج
اے شوق بڑھانا رہِ الفت میں قدم کو
پروا نہیں کٹ جائے اگر گردن و سر آج
کیا دن تھے وہ آباد رہا کرتا تھا یہ گھر
کیا دن ہیں یہ خالی نظر آتا ہے جگر آج
کس بت کے لیے سچ کہو پتھر آ گئیں آنکھیں
کس شوخ کی الفت میں ہے گلزار جگر آج
حاذقؔ تو سر اپنا لیے ہاتھوں میں کھڑا ہے
کیوں تول کے رکھ دیتے ہو تم تیغ و تبر آج
- کتاب : انوارِ غیب (Pg. 25)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.