Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

لطف کا کوئی کرشمہ وہ دکھاتے بھی نہیں

یاس بہاری

لطف کا کوئی کرشمہ وہ دکھاتے بھی نہیں

یاس بہاری

MORE BYیاس بہاری

    لطف کا کوئی کرشمہ وہ دکھاتے بھی نہیں

    اور ستاتے ہیں زیادہ کہ ستاتے بھی نہیں

    زندگی کا کوئی پیغام سناتے بھی نہیں

    کاہش درد تو کیا درد بڑھاتے بھی نہیں

    حضرت دل کی خموشی کہ طلسم حیرت

    حال کہتے بھی نہیں حال چھپاتے بھی نہیں

    ہائے کیا کشمکش افزاہے امید موہوم

    جان جاتی بھی نہیں اور وہ آتے بھی نہیں

    میری برگشتہ نصیبی سے گلہ بھی ان کو

    اور بگڑی ہوئی تقدیر بناتے بھی نہیں

    یہ بھی روشن ہے کہ ہر ذرہ ترا آئینہ

    اور ترے ڈھونڈنے والے تجھے پاتے بھی نہیں

    جو انہیں درد کی تسکیں کا گماں ہوتا ہے

    ضد سے پھر موت کا پیغام سناتے بھی نہیں

    مرنے والوں کو خطا کار وفا کہتے ہیں

    زندگی کی کوئی تدبیر بتاتے بھی نہیں

    جعد مشکیں سے تو کرتے ہیں مداوائے غشی

    یاسؔ ہشیار مگر ہوش میں آتے بھی نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : ماہ عید (Pg. 66)
    • Author : سید احمد انور
    • مطبع : مطبع اتحاد، بہار (1924)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے