یہ آرزو ہے کہ وہ نامہ بر سے لے کاغذ
یہ آرزو ہے کہ وہ نامہ بر سے لے کاغذ
بلا سے پھاڑ کے پھر ہاتھ میں نہ لے کاغذ
وہ کون دن ہے کہ غیروں کو خط نہیں لکھتا
قلم کے بن کو لگے آگ اور جلے کاغذ
تمام شہر میں تشہیر میرے بد خو نے
پیام بر کو کیا باندھ کر گلے کاغذ
بہا دوں ایسے کئی دفتر اشک کی رو میں
کیے ہیں جمع ارے غافلو بھلے کاغذ
پیام بر مجھے ایسا کوئی نہیں ملتا
کہ حیلہ جو سے مرے لے ہی کر ٹلے کاغذ
بیاںؔ کو ضعف ہے اتنا کہ باد تند کے روز
جو خط لکھے تو اسے لے کے اڑ چلے کاغذ
- کتاب : دیوان بیانؔ مرتب: ارجمند آرا (Pg. 95)
- Author : احسن اللہ خان بیانؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) نئی دہلی (2004)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.