یہ فیصلہ تو بہت غیر منصفانہ لگا
یہ فیصلہ تو بہت غیر منصفانہ لگا
ہمارا سچ بھی عدالت کو باغیانہ لگا
ہمارے خون سے بھی اس کی خوشبوئیں پھوٹیں
ہمیں تو قتل بھی کر کے وہ بے وفا نہ لگا
لگائی آگ بھی اس اہتمام سے اس نے
ہمارا جلتا ہوا گھر نگار خانہ لگا
ہم اتنا روح کی گہرائیوں کے عادی تھے
کہ ڈوبتا ہوا دل ڈوبتا ہوا نہ لگا
یہ خام مال ملے گا بہت ہی کم داموں
لہو ہو جس کی ضرورت وہ کارخانہ لگا
کسی بھی شخص سے جب اس کی خیریت پوچھی
تو اپنا لہجۂ پرسش بھی تازیانہ لگا
یہ کون لوگ مظفرؔ کی کر رہے تھے برائی
ملے ہیں ہم بھی بہت ہم کو وہ برا نہ لگا
- کتاب : کاروان غزل (Pg. 219)
- مطبع : فرید بک ڈپو (2004)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.