نقابِ ہستی الٹ رہے ہیں، حجابِ ہستی اٹھا رہے ہیں
نقابِ ہستی الٹ رہے ہیں، حجابِ ہستی اٹھا رہے ہیں
وہ ہر تعین سے دور رہ کر ہر اک تعین پہ چھا رہے ہیں
وہ حق سے معراج پا چکے ہیں، ہم آن سے معراج پا رہے ہیں
وہ ماریٰ کیا ہے من رآنی جو دیکھ آئے دکھا رہے ہیں
کمال بی یسمع یہی ہے، مآل بی یبصر یہی ہے
جو سن رہے ہیں سنا رہے ہیں جو دیکھتے ہیں دکھا رہے ہیں
کہیں زمان و مکاں سے باہر حدود وہم و گماں سے باہر
تعین جسم و جاں سے باہر وہ آپ اپنے کو پا رہے ہیں
مگر کمالِ ادب یہی تھا کہ پاس دیکھا تو دور سمجھا
نہیں تو وہ دور ہی کہاں تھے جو پاس سے پاس آرہے ہیں
فلک ہے لرزاں ملک ہیں ترساں، کلیم غش، برقِ طور سوزاں
جلالِ حق کی تجلیوں کو وہ دیکھ کر مسکرا رہے ہیں
جب اصل معراج میں ہے اپنی عروج میں ہے تمام ہستی
محیط امکاں کے سارے نقطے سمٹ کے مرکز پہ آرہے ہیں
ذہینؔ اپنا یہی ہے ایمان یہی ہے دانش یہی ہے عرفاں
خدا کو اپنے جو ڈھونڈھتے ہیں وہی محمد کو پا رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.