زندگی کھنچ گئی مجھ سے ترے ابرو کی طرح
زندگی کھنچ گئی مجھ سے ترے ابرو کی طرح
اپنے ہی خون کا پیاسا ہوں لب جو کی طرح
وہ ستارا جو مرے نام سے منسوب ہوا
دیدۂ شب میں ہے اک آخری آنسو کی طرح
شعلۂ سوز دروں سرد ہوا جاتا ہے
کوئی سمجھائے صبا کو کہ چلے لو کی طرح
کوئی دیوانہ اٹھے خاک اڑانے کے لئے
آج بھی دشت ہیں پھیلے ہوئے بازو کی طرح
اس بھرے شہر میں کرتا ہوں ہوا سے باتیں
پاؤں پڑتا ہے زمیں پر مرا آہو کی طرح
شبنمی ہاتھ بڑھاؤں کہ کھلے دروازہ
بن کھلے پھول کے زنداں میں ہوں خوشبو کی طرح
چاہتے ہیں جو مظفرؔ غم ہستی سے فرار
بیٹھ جائیں وہ گڈھا کھود کے سادھو کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.