چار ہندوستانیوں کا نماز میں بات کرنا۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
چار ہندوستانی ایک مسجد میں داخل ہوئے اور نماز پڑھنے لگے۔ ہر ایک نے الگ الگ تکیبر کہی اور بہت انکسار اور سوزِ درونی سے نماز میں مصروف ہوا۔ جب مؤذن آیا تو ان میں سے ایک کے منہ سے نکل گیا کہ اے مؤذن اذان بھی دی؟ ابھی وقت ہے۔ دوسرے نے بہت عاجزی سے کہا، تم نے نماز میں بات کی، بس نماز باطل ہوئی۔ تیسرے نے دوسرے سے کہا کہ ارے عقل کے اندھے! اسے طعنہ کیا دیتا ہے، ذرا اپنے کو تو دیکھ! چوتھے نے کہا کہ الحمدللہ کہ میں تینوں کی طرح کنویں میں نہیں گرا۔ اس طرح چاروں کی نماز جاتی رہی۔
دوسروں کے عیب پر نظر رکھنے والے اکثر گمراہ ہوجاتے ہیں۔ سعادت والا وہ ہے جس نے اپنا عیب دیکھا اور کسی نے دوسرے کا عیب بیان کیا تو اسے بھی اپنے ہی سے منسوب کیا کیوں کہ اگر ایسا عیب تجھ میں نہیں ہے تو بھی بے فکر مت ہو، ممکن ہے کہ آئندہ اسی قسم کا عیب تجھ میں ظاہر ہوجائے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 91)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945 )
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.