چوہے کی مینڈک سے دوستی اور اپنا پاؤں اس کے پاؤں سے باندھ لینا۔ دفترششم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
خدا کی کرنی یہ ہوئی کہ چوہے اور مینڈک میں ایک ندی کے کنارے دوستانہ ہوگیا۔ دونوں کے دونوں ہر صبح وقتِ مقررہ پر ایک جگہ جمع ہوجاتے تھے۔ دونوں کا دل باہمی میل جول سے کشادہ ہوتاتھا اور آپس میں ایک دوسرے سے بات چیت اور قصہ بازی ہوتی تھی۔ یہ محبت یہاں تک بڑھی کہ چوہے نے مینڈک سے کہا پیارے دوست میں اس تھوڑے سے مقررہ وقت میں جی بھر کر تجھ سے حکایتیں بیان نہیں کرسکتا۔ نماز تو پانچ وقت کی فرض ہے۔ لیکن عاشقوں کا حال یہ ہے کہ وہ ہمیشہ نماز میں ہیں۔ وہ نشہ پانچ نمازوں سے قائم نہیں رہتا۔ تیرا مکھڑا دیکھے بغیر ایک دم کو بھی چین نہیں۔ یہ عین مروت ہوگی اگر تو مجھے خوش کرےاور وقت بے وقت اپنی مہر بانی سے مجھے یاد کرتا رہے۔ تو نے پورے دن میں صبح سویرے ایک وقت ملنے کا مقرر کیا ہے لیکن میں ایک بار کے راتب پر قانع نہیں ہوں۔ پانی میں اترنا میرے امکان سے باہر کردیاگیا ہے کیوں کہ میری تخلیق خاک سے ہوئی ہے۔
آخر کار یہ قرارپایا کہ ایک لمبی ڈوری استعمال کریں تاکہ ڈوری کے کھینچنے سے اشارہ معلوم ہو۔ ڈوری کا یک سرا میرے پاؤں میں بندھا رہے تاکہ جب کبھی میں تجھے خشکی پر بلانا چاہوں تو اس ڈوری کو کھینچ کر اشارہ کرسکوں۔ مینڈک کے دل پر یہ تجویز گراں گزری۔ اس نے اپنے جی میں کہا کہ دیکھو یہ مجھے قید و بند میں گرفتار کرتا ہے۔ جب کسی کام سے کراہت آجاتی ہے لیکن وہ کام ہوجاتا ہے تو وہ آفت سے خالی نہیں ہوتا۔ پھر بھی دوست کی خاطر مینڈک نے بات مان لی۔
چوہا ندی کے کنارے مینڈک سے ملاقات کرنے کو جب ڈوری کھینچتا تو مینڈک باہر آجاتا تھا۔ بہت دن اس طرح گزر گئے۔ قضا را ایک دن کوّا یکایک آن پہنچا۔ چوہے پر چھپٹّا مارا اور اس جگہ سے اڑا لے گیا۔ جب کوّے کے چنگل میں چوہا ہوا میں بلند ہوا تو مینڈک بھی پانی کی تہ میں سے کشان کشان اوپر آیا۔چوہا تو کوّے کی چونچ میں تھا مگر مینڈک بھی لٹکا ہوا ہاتھ پیر مار رہاتھا۔ خلقت دیکھ کر حیران تھی کہ اس مکار کوّے کا شکار کیوں کر ہوسکتا ہے؟اور مینڈک یہ کہتاجاتا تھا کہ یہ سزا اس کی ہے جو کسی نااہل سے دوستانہ اختیار کرے۔ ہائے ہائے نا اہل ہم نشیں سے خدا بچائے۔ اے بزرگو! نیک ہم نشیں تلاش کرو۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 220)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.