Sufinama

ایک امیر کا گھوڑا خوارزم شاہ کو پسند آنا اورعمادالملک کی تدبیر۔ دفترِششم

رومی

ایک امیر کا گھوڑا خوارزم شاہ کو پسند آنا اورعمادالملک کی تدبیر۔ دفترِششم

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب

    ایک امیر کے پاس ایسا خوبصورت گھوڑا تھا کہ خوارزم شاہ کے گلّے میں بھی اس کا ثانی نہ تھا۔ ایک روز وہ امیر سوار ہو کر جارہا تھا۔ اتفاقاً خوارزم شاہ کی نظر اس پر پڑ گئی۔ اس کی دوڑ اور رنگ بادشاہ کی آنکھوں میں بھا گیا اور واپسی تک اسی گھوڑے پر ٹکٹکی لگی رہی۔ گھوڑے کے جس جوڑ بند پر نظر پڑتی تھی ایک سے ایک بہتر نظر آتاتھا۔ چستی، بشّاشی اور اٹھلا کر قدم مارنے کے علاوہ خدا نے اور نادرصفتیں بھی اس میں رکھی تھیں۔ بادشاہ نے غور کیا کہ کیا بات ہے جو اسی گھوڑے کی خوبی اور کشش میری عقل کو متحیر کررہی ہے۔ میں گھوڑوں سے سیرچشم اور بے پرواہوں اور میرے پاس ایسے ایسے دو سو گھوڑے موجود ہیں۔ ارے میں تو وہ ہوں کہ بادشاہوں کا چہرہ بھی مجھے پیادے کا چہرہ معلوم ہوتا ہے۔ یہ معمولی جانور کیوں میری نیت بگاڑے دیتا ہے؟ لیکن اس کے سینے میں شوق بڑھتا ہی چلاگیا۔

    جب بادشاہ سیر سے واپس ہوا تو سپاہیوں کو حکم دیا کہ اسی وقت گھوڑا میرے گھر سے لے آئیں۔ اس کا دیوانہ بن گیا۔ رنج اور بے عزّتی کے غم سے ان کی جان لبوں پرآگئی۔ اب اس کو عماد الملک کے سوا کوئی پناہ نظر نہ آئی کیوں کہ عماالملک ہر مظلوم اور غم زدہ کا رفیق تھا۔ دربار میں کوئی امیر اس سے زیادہ باعزت نہ تھا اور بادشاہ اس کا نہایت ادب کرتاتھا۔ بے طمع شریف النسب اور پارسا، عبادت گزار، راتوں کو جاگنےوالا اور سخاوت میں حاتمِ وقت تھا۔ صاحب تدبیر اور نیک دل تھا۔ اس کی رائے ہر معاملے میں آزمائی جاچکی تھی۔ وہ ہر محتاج کے لئے مثل باپ کے تھا، اور سلطان کے پاس ہر ایک کا سفارشی تھا۔ وہ بروں کے لیے حکم خدا کی طرح پردہ پوش تھا۔ اس کے اخلاق و عادات دوسروں سے جداتھے۔ کئی بار پہاڑ پر اکیلا جابیٹھا اور بادشاہ بڑی خوشامد درآمد سے واپس لایا۔

    غرض وہ امیر سخت پریشانی میں عماد الملک کے پاس پہنچا اور کہا کہ چاہئے میرا سارا مال ومتاع بادشاہ لے لے مگر وہ ایک گھوڑا جس پر میری جان فدا ہے اگر وہ مجھ سے چھین لیاگیا تو یقیناًمرجاؤں گا چوں کہ خدا نے اب آپ سے مجھے وابستہ کر دیا ہے ۔لہٰذا اے مسیحا! ذرا آپ میرے سر پر ہاتھ رکھیے۔ عمادالملک یہ حال سن کر روتا اور آنکھیں ملتا برے حال واحوال سلطان کے حضور میں پہنچا اور چپکا منہ بند کیے ہوئے کھڑا ہوگیا اور یہ دعا کر رہاتھا کہ اے خدا اگر بادشاہ ٹیڑھاراستہ اختیار کرے تو سوا تیرے کون بچاسکتا ہے۔ وہ اسی طرح دل میں دعائیں کرتا طرح طرح کے اندیشوں میں مبتلا تھا کہ بادشاہ کے آگے سپاہی گھوڑے کو کھینچ لائے۔ سچ یہ ہے کہ آسمان کے نیچے ایسے قدّ اور قدم کا کوئی گھوڑا نہ تھا۔ اس کا رنگ ہر آنکھ میں کھب جاتاتھا۔ جب بادشاہ تھوڑی دیر تک اس کو دیکھ دیکھ کر حیرت کرتا رہا تو اس کے بعد عماد الملک کی طرف مخاطب ہوا اور کہا کہ بھائی! یہ بھی کیا گھوڑا ہے۔ یہ تو بہشت کا معلوم ہوتا ہے زمین کا نہیں۔ تب عماالملک نے عرض کی کہ اے بادشاہ اگر آپ شیطان پر التفات کریں تو فرشتہ ہوجائے اگر چہ یہ گھوڑا بہت خوب صورت اور بانکا جانور ہے مگ اس کا سر ایسے جسم پر بالکل بدنما ہے۔ معلوم ہوتا ہے جیسے گائے کا سر لگادیا ہو۔

    اس بات نے خوارزم شاہ کے دل پر اثر کیا اور یکایک گھوڑا بادشاہ کی نظروں سے گرگیا۔عماد الملک سے جو اس کی مذّمت اور عیب سنا تو بادشاہ کے دل میں اس گھوڑے کے محبّت پھیکی پڑ گئی۔ اپنی آنکھ چھوڑی اور اس کی آنکھ اختیار کی۔ اپنےہوش ترک کئے اور اس کی بات مانی۔ یہ بہانہ تھا۔ بات یہ تھی کہ اس صاحبِ دیانت بزرگ نے اپنے عجز سے بادشاہ کے دل کو سرد کردیا اوربادشاہ کی آنکھ پر ایسے نکتے کا پردہ ڈالا کہ جس سے چاند بھی ہو تو سیاہ نظر آئے۔ سلطان نے حکم دیا کہ فوراً گھوڑے کو واپس لے جاؤ اور اس ظلمِ صریح سے مجھے نجات دلاؤ۔ عماد الملک نے اس موقع پر جو چال چلی وہ عین خیر و انصاف کے لیے تھی۔ اس کو نیک انجام بہانہ کہتے ہیں۔ لیکن تجھے چاہئے کہ بد اور نیک میں تمیز کرے۔

    مأخذ :
    • کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 224)
    • مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے