غلاموں کا لقمان پر الزام لگانا کہ سب عمدہ میوے کھا گیا۔ دفتراول
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
حضرت لقمان ایک شخص کے غلام تھے، وہ امیر اپنے تمام غلاموں میں لقمان ہی کو بہت کمزور اور بد رو پاتا تھا، اور امیر سب غلاموں کو میوہ چننے کے لیے باغ روانہ کیا کرتا تھا۔ لقمان بھی ان سب غلاموں کے ساتھ ساتھ جاتے تھے۔ سر سے پیرتک عقلِ مجسم مگر صورت کالی رات کی طرح سیاہ تھی۔ وہ غلام جو میوے جمع ہوتے ان میں سے خود بھی کھاجاتے تھے۔ ایک بار امیر کو خبر ہوگئی۔ اس نے دریافت کیا تو غلاموں نے جواب دیا کہ لقمان کھاگیا۔ امیر لقمان پر خفا ہوا اور ان پر سختی کرنے لگا۔ جب حضرت لقمان نے عرض کیا کہ اے مالک! خدا کے پاس بے ایمان بندے کی بخشایش نہیں ۔
لہٰذا بہتر یہ ہے کہ آزمایش کی جائے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ گرم پانی سب کو پلایا جائے اور ایک جنگل میں تو سوار ہوکر گھوڑا دوڑا اور ہم سب تیرے گھوڑے کے ساتھ دوڑیں۔ اس کے بعد بھیدوں کے کھولنے والے خدا کی امداد سے تو اصلی چور کو پاجائے گا۔
امیر نے گرم پانی تیار کرایا اور سب غلاموں کو خوف کے مارے پینا پڑا اور پھر ان کو جنگلوں اور کشت زاروں میں خوب دوڑایا۔ اس دوڑ دھوپ سے ان کا جی مالش کرنے لگا اورآخر کار سارا کھایا پیا نکل گیا اور لقمان کو جو قے ہوئی تو وہ بالکل صاف ہوئی اور اس کے معدے سے صرف پانی نکلا۔
جب لقمان کی حکمت یہ کچھ کرسکتی ہے تو مالک الملک کی حکمت کھوٹے کھرے کو الگ کر دکھانے میں کیا کچھ نہیں کرسکتی۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 45)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.