ایک شہر کو آگ لگنی حضرت عمر کے زمانے میں۔ دفتراول
دلچسپ معلومات
ترجمہ : مرزا نظام شاہ لبیب
حضرت عمر کے زمانۂ خلافت میں ایک شہر کو آگ لگی۔ وہ اس بلا کی آگ تھی کہ پتھّر کو خشک لکڑی کی طرح جلا کر راکھ کر دیتی تھی۔ وہ مکانوں اور محلّوں کو خاک سیاہ کرتی ہوئی پرندوں گھونسلوں اور آخر کار ان کے پروں میں بھی لگ گئی۔ اس آگ کے شعلوں نے آدھا شہر لے ڈالا۔ یہاں تک کہ پانی بھی ان شعلوں کی تاب نہ لاتا تھا۔ اہلِ تدبیر ان پر پانی اور سر کے کے پرنالے بہاتے تھے مگر معلوم ہوتا تھا کہ پانی اور سرکہ آگ بھڑکانے میں اور مدد پہنچاتا ہے۔ آخر کار خلقت حضرت عمر کے پاس دوڑی آئی اور عرض کی کہ ہماری آگ کسی پانی سے نہیں بجھتی۔
آپ نے فرمایا کہ یہ آگ خدا کے غضب کی علامت ہے اور یہ تمہارے بخل کی آگ کا صرف ایک شعلہ ہے۔ لہٰذا پانی کو چھوڑو اور روٹی تقسیم کرو اور آئندہ کے لئے اگر میرے متبع ہو تو بخل کو ترک کرو۔ خلقت نے کہا ہم نے پہلے سے دروازے کھول رکھے ہیں اور ہم ہمیشہ سے صلہ رحم کرنے والے اور سخی رہے ہیں۔ حضرت عمر نے جواب دیا کہ وہ سخاوت تم نے از روئے رسم و عادت کی تھی، تم نے خدا کی راہ میں دروازہ نہیں کھولا تھا۔ تم نے جو کچھ دیا وہ شیخی اور اپنی بڑائی دکھانے کے واسطے دیا۔ خدا کے خوف اور عاجزی سے نہیں دیا اور ایسی دکھاوے کی سخاوت اور خیرات سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 46)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.