حضرت عمر کے زمانے میں ایک شخص کا خیال کو ہلال سمجھ لینا۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
جب دل کا آئینہ پاک صاف ہوجائے تو اس عالمِ آب و گِل سے بالا تر عالموں کے نقش بھی تو دیکھ سکتا ہے بلکہ تو نقش و نقاش دونوں کو دیکھ سکتا ہےلیکن اگر آنکھ کے سامنے ایک بال بھی آڑ ہو جائے تو تیرا خیال (قیاس) دُرِ شاہ وار کو بھی پوتھ بتلا تاہے تو پوتھ اور موتی میں اس وقت فرق سمجھ سکتا ہے کہ جب اپنے خیال پر اڑنےسے باز آئے۔ اے درِ شاہ وار پہنچاننے والے! ایک حکایت سن تاکہ تو حقیقت اور خیال کا فرق سمجھ سکے۔
حضرت عمر کے زمانے میں رمضان کا مہینہ آیا تو لوگ چاند دیکھنے کے لئے ایک اونچے پہاڑ پر چڑھ گئے تاکہ رمضان کا چاند دیکھ کر روزے رکھنے شروع کریں۔ ایک شخص نے کہا کہ یاعمر، دیکھو! یہ رہا چاند۔ جب حضرت نے آسمان پر چاند نہ دیکھا تو کہا یہ چاند تیرے خیال سے پیدا ہوا ہے ورنہ میں افلاک کو تجھ سے زیادہ دیکھنے والا ہوں۔ مجھے چاند کیوں نظر نہیں آتا۔ پھر اس سے کہا کہ ہاتھ بھگو کر اپنی بھوں پر پھیر اور آسمان کی طرف دیکھ، آیا پھر بھی تجھے چاند نظر آتا ہے یا نہیں۔ جب اس نے بھوں کو بھگوکر سب بال یکساں کر کے دیکھا تو کہا کہ یا حضرت! اب تو چاند کہیں نہیں۔ وہ تو غائب ہوگیا۔ حضرت عمر نے کہا کہ نہیں تیری بھوں کے بال نے خم کھا کر تجھے وہم میں ڈالا تھا یعنی اس کی بھوں کا ایک بال ٹیڑھا ہوگیا تو اس بال سے بنے چاند کا دھوکہ ہونے لگا۔
اب سوچنے کی بات ہے کہ جب ایک بال کے مڑ کر سامنے آجانے سے دیکھنے والےاور آسمان کے درمیان پردہ ہوجاتا ہے تو جب تیرے سارے اجزائے فطرت ٹیڑھے ہوجائیں تو کس قدر دھوکا ہوسکتا ہے۔ اے سیدھا راستہ تلاش کرنے والے! اپنے اجزا کو سچوں کے پاس سیدھا کر۔ ترازو ہی ترازو کو درست کرتی ہے اور ترازو ہی تراوز کو غلط کرتی ہے جو گمراہوں کے ساتھ تُلتا ہے خود اس کا وزن بگڑ جاتا ہے اور س کی عقل کوائی جاتی ہے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 49)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.