ایک شخص کا سرِ راہ کانٹوں کی جھاڑی کو اُگنے دینا۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک منہ کے میٹھے دل کے کھوٹے شخص نے بیچ راستے میں کانٹوں کی جھاڑی اُگنے دی۔ جو راہ گیر اُدھر سے نکلتا وہ لعنت ملامت کرتا اور کہتا کہ اس کو اُکھیڑ دے لیکن اس کو نہ اکھیڑنا تھا نہ اکھیڑا۔ اس جھاڑی کی حالت تھی کہ ہر آن بڑھتی جاتی تھی اور خلقت کے پاؤں کانٹے چبھ کر خون آلودہ ہوجاتے تھے۔ جب حاکمِ وقت تک یہ واقعہ پہنچا اور اس کی ناشایستہ حرکت کا علم ہوا تو تاکید سے حکم دیا کہ جھاڑی کو اکھیڑدے۔
اس پر بھی وہ سستی سے باز نہ آیا اور جواب دے دیا کہ بہت اچھا کسی فرصت کے دن اُکھیڑ ڈالوں گا۔ اس طرح ہر روز کل پر ٹالتا رہا یہاں تک کہ اس کی جھاڑی نے خوب مضبوط جڑ پکڑلی۔ ایک دن اس سے حاکم نے کہا اے وعدہ خلاف! ہمارے حکم کی تعمیل کر، بس اب ایڑیاں مت رگڑ، تو روز کل کہتا ہے۔ تو یہ جان لے کہ جس قدر زیادہ مدت گزرے گی اسی قدر برائی کا درخت زیادہ تروتازہ ہوگا اور اکھیڑنے والا بوڑھا اور کمزور ہوتا جائے گا۔ درخت مضبوط اور تو بوڑھا ہوا جاتا ہے لہٰذا جلدی کر اور موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دے۔
اے عزیز! تیری ہر بری عادت کانٹوں کی جھاڑی ہے۔ بارہا تو اپنے فعل پر شرمندہ ہوکر توبہ تِلّا کر چکا ہے۔ بارہا اپنی عادتوں سے تنگ آچکا ہے پھر بھی تیری آنکھیں نہیں کھلتیں۔ دوسروں کی تکلیف جو تیرے ہی برے اوصاف کی وجہ سے ہے اگر اس کی پروا نہیں تو خیر جانے دے۔ کیا تجھے اپنا زخم بھی محسوس نہیں ہوتا؟۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 66)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.