ایک شخص کا نمازِ جماعت کے نہ ملنے پر حسرت کرنا۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک شخص مسجد میں داخل ہورہا تھا۔ دیکھا کہ لوگ باہر چلے آرہے ہیں۔ پوچھنے لگا کہ کیا جماعت ہوچکی جو لوگ مسجد سے باہر آرہے ہیں۔ ایک نے کہا کہ حضرت پیغمبر جماعت سے نماز ادا فرماچکے۔ ارے بے وقوف تو کہاں چلا حضرت تو سلام پھیر چکے۔ اس نے جوہائے کی تو دھواں باہر نکلنے لگا۔ اس کی آہ سے خونِ دل کی بو آنے لگی۔ یہ دیکھ کر کسی نمازی نے کہا کہ اے نماز کھونے والے اپنی یہ آہ تو مجھے بخش دے۔ میں نے اپنی نماز تجھے بخشی۔ اس نے کہا کہ آہ میں نے دی اور نماز قبول کی۔
اس شخص نے وہ آہ بڑے اعزاز سے لے لی اور بڑی فروتنی و رقت کے ساتھ اپنے گھر واپس ہوا۔ وہ باز تھا جسے تلاش نے شہباز بنا دیا۔ رات کو خواب میں آوازِ غیب آئی کہ تونے آبِ حیواں خریدلیا۔ تیری اس خرید و بدل کے اعزاز میں ساری مخلوقات کی نماز مقبول ہوگئی۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 87)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945 )
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.