ایک چور کا صاحبِ خانہ سے ہاتھ چھٹا کر بھاگنا۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک شخص نے گھر میں چور دیکھا اور اس کے پیچھے دوڑا یہاں تک کہ تھک کر پسینے پسینے ہوگیا۔ جب بھاگ دوڑ میں وہ اتنا قریب پہنچ گیا کہ اس کو پکڑ لے تو دوسرے چور نے پکارا کہ جی میاں! یہاں آؤ تو دیکھو بلا کے نشان یہاں ہیں۔ جلدی پلٹ کر آؤ۔ صاحبِ خانہ نے یہ آواز سنی تو خوف زدہ ہوا اور اپنے جی میں کہا کہ شاید ادھر کے چور نے کسی کو مار ڈالا یا وہ مجھ پر بھی پیچھے سے حملہ کرے گا۔ ممکن ہے کہ میرے بال بچوں پر ہاتھ ڈالے تو اس چور کے پکڑنے سے مجھ کیا فائدہ ہوگا۔
یہ سوچ کر پہلے چور کا پیچھا چھوڑ دیا اور پلٹ کر واپس آیا۔ کہاکہ اے مہربان کیا بات ہے، تم کیوں چیخ رہے تھے۔ وہ کہنے لگا کہ یہ دیکھیے چور کے پیروں کے نشان وہ بدذات چور ضرور ادھر ہی سے گیا ہے۔ یہ اس کا کھوج موجود ہے بس اسی کو دیکھتے بھالتے اس کے پیچھے پیچھے چلے جاؤ۔ صاحبِ خانہ نے کہا کہ ارے بے وقوف مجھے کھوج کیا بتا تا ہے ۔میں نے تو اصل چور کو پکڑ ہی لیاتھا۔ تیری چیخ وپکار سن کر چھوڑ ا اور تجھ گدھے کو آدمی سمجھا۔ ارے احمق یہ توکیا بیہودہ بکواس کرتا ہے، میں تو حقیقت کو پاچکا تھا۔ بھلا نشان کیا چیز ہے۔ یا تو تو بدمعاش ہے یا بے وقوف، بلکہ ممکن ہے کہ توہی چور ہو اور سب واقعہ تجھے معلوم ہو۔ میں تو اپنے دشمن پر قبضہ پاچکا تھا، تونے اسے چھٹوادیا یہ کہہ کر دیکھو یہاں نشان ہے۔
امیر معاویہ کی حکایت کی طرح یہ دوسری تمثیل ہے کہ کس طرح آدمی کو ایک بہتری کا لالچ دے کراصل بھلائی سے روکا جاسکتا ہے کہ فائدے کی بجائے وہ خسارے میں رہے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 88)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.