Font by Mehr Nastaliq Web

منافقوں کا مسجدِ ضرار تعمیر کرانا۔ دفتردوم

رومی

منافقوں کا مسجدِ ضرار تعمیر کرانا۔ دفتردوم

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب

    کج روی کی ایک اور مثال سنو، شاید تمہارے دل میں اترے، ایسی ایسی ٹیڑھی چالیں اہلِ نفاق حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی چلتے تھے۔ کہتے تھے کہ آؤ دینِ احمدی کی عزت بلند کرنے کو ایک مسجد بنائیں اور در حقیقت وہ فریب کا گھر تھا۔ چنانچہ انہوں نے ایک مسجد کی تعمیر آغاز کی، فرش اور چھت تیار کردی۔ سمتِ قبلہ درست کردی، لیکن مقصد یہ تھا کہ مسلمانوں کی جماعت میں پھوٹ پڑجائے۔ حضرت محمد مصطفیٰ کے حضور میں خوشامدانہ آئے اور عرض کی کہ اے رسولِ خدا از راہِ احسان اس مسجدتک قدم رنجہ فرمائیں تاکہ آپ کے قدموں کی برکت سے مسجد مبارک ہوجائے۔اللہ تعالیٰ آپ کے نامِ پاک کو تاقیامت قائم رکھے۔ یہ مسجد دھوپ اور پانی سے بچاؤ کے لیے کار آمد ہے تاکہ مسافر وہاں آرام کی جگہ پائے۔

    خدا کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے جادو گری کیا کرنے لگے وہ اپنی ہما ہمی اور جہالت کا گھوڑا دوڑانے لگے۔ چاپلوسی اور خوشامد کر کے چاہتے تھے کہ حضرت وہاں تشریف لائیں۔ وہ مہربان سراپا رحمت رسول تھے کہ سوا تبسم اور اچھا اچھا فرمانے کے کچھ نہ کہتے تھے۔ آپ نے اس جماعت کی خوبیاں گنائیں اور درخواست کو قبول کر کے ان کا دل خوش کردیا۔ باوجود یہ کہ ان کا مکر آپ پر دفعۃً اس طرح ظاہر ہوگیا تھا جس طرح دودھ میں بال دکھائی دیتا ہے۔ اس بال سے قطع نظر کر کے آپ ان کے دودھ ہی کی تعریف فرما رہے تھے۔ جب طے ہوگیا کہ حضرت رسولؐ وہاں تشریف لے چلیں تو غیرتِ حق نے آواز دی کہ ان فریبیوں کی بات نہ سنو۔ جو کچھ یہ ظاہر کرتے ہیں واقعہ اس کے برخلاف ہے۔ ان کاا رادہ سیہ روئی کے سوا کچھ نہ تھا۔ بھلا آتش پرستوں اور یہودیوں نے دین داری کب پسند کی۔

    انہوں نے دوزخ کے پُل پر مسجد بنائی ہے اور خدا سے بھی مکر کھیلے ہیں۔ ان کا ارادہ تو اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں تفرقہ ڈالنا ہے۔ پھر حضرت پیغمبرِ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہوا کہ ان کی بے وفائی صاف صاف ظاہر کردو۔ آپ نے فرمایا کہ اے بے وفا جماعت، چپ رہو، تم لوگ بدباطن اور دشمن ہو، میرا پیچھا چھوڑ دو۔ جب ان کے چند بھید کھولے تو ان کی ساری عمارت ڈھ گئی ۔ سارے ایلچی خدا نہ کرے، خدا نہ کرے کام دم بھرتے ہوئے واپس ہوئے۔ اس کے بعد ہر منافق قرآن بغل میں دبائے مکر سے حضرت پیغمبر کے پاس لایا تاکہ قسمیں کھائیں کہ بات بات پر قسم کھانا بھی گمراہوں کی سنّت ہے۔ چونکہ گمراہ اپنے دین پر پختہ نہیں ہوتا اس لیے حربے ضربے قسم تو ڑ دیتا ہے۔

    وہ لوگ نو روحی سے محروم تھے اس لیے قسموں پر قسمیں کھاتے رہے۔ چوں کہ خدا نے سو گند کو سپر بنایا ہے اس لیے لڑنے والا سپر کیسے چھوڑ سکتا ہے حضرت پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بہ تکرار فرمایا کہ تم جھوٹے ہو۔ جب شہادتوں سے بھی ثابت ہوگیا کہ وہ مسجد نہ تھی بلکہ یہودیوں کے مکر وحیلہ تراشنے کی غرض سے ایک مکان تھا تو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کو منہدم کرکے یہاں کوڑا کرکٹ ڈالا کرو۔

    پس جاننا چاہئے کہ حقائق اصلِ اصول ہیں، وہاں بھی ایک سے دوسرے میں فرق وفصل ہے۔

    اے صاحبِ عمل، اپنے کردار کو کسوٹی پر کس کر دیکھ، کہیں تو بھی مسجدِ ضرار نہ تعمیر کر رہاہو۔ اس مسجد بنانے والوں کو تو خوب تمسخر کیا مگر جب اپنے عمل پر نظر ڈالی تو خود بھی ان ہی میں سے نکلا۔

    مأخذ :
    • کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 89)
    • مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے