ایک لڑکے کا اپنے باپ کا ماتم کرنا اور مسخرے کی اس پر رائے زنی۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک لڑکا اپنے باپ کے تابوت پر پھوٹ پھوٹ کر روتا اور سر پیٹا تھا، کہ اے باوا جان! یہ لوگ تمہیں کہاں لے جارہے ہیں۔ یہ تمہیں ایک تنگ و تاریک گڑھے میں ڈالیں گے جہاں نہ قالین ہے نہ بوریا ہے۔نہ وہاں رات کو چراغ نہ کھانے کا نام ونشان ہے۔ نہ اس کا دربندہے نہ کھلا اور نہ وہاں کوئی ہمسایہ ہے جو پشت کرے۔ آپ کا جسم جو بوسہ گاہِ خلق تھا تاریک و سیاہ گھر میں کیوں کررہے گا۔ ایسا گھر جو بالکل تنگ اور قابل رہنے کے نہیں جس میں چہرے کا رنگ روغن سب جاتا رہتا ہے۔ اسی طرح قبر کی علامات بیان کرتا جاتا تھا اور اشکِ خوں اس کی آنکھوں سے ٹپکتے جاتے تھے۔ ایک مسخرے نے یہ بین سن کر اپنے باپ سے کہا، باواجان خدا کی قسم، معلوم تو یہ ہوتا ہے کہ اس میت کو ہمارے گھر لے جا رہے ہیں۔ باپ نے مسخرے سے کہا کہ ہائیں۔ ارے احمق یہ کیابے موقع باتیں کرتا ہے، مسخرے نے جواب دیا کہ حضرت! نشانیاں جو اس نے بیان کی ہیں وہ تو سنو! یہ نشانیاں جو اس نے ایک ایک کر کے گنی ہیں وہ یقیناً سب کی سب ہمارے گھر کی ہیں۔ ہمارے گھر میں بھی نہ بوریا ہے نہ چراغ، نہ کھانا ہے اور نہ اس کا دروازہ ہے، نہ صحن ہے نہ کوٹھا۔
اس طرح کی قابلِ عبرت نشانیاں لوگوں کے اپنے حال میں موجود ہیں۔ مگر وہ سر کشی سے انہیں کب دیکھتے ہیں۔ وہ دل جن میں خدا کی کبریائی کی کرن نہیں پہنچی، آتش پرستوں کی جان کی طرح تاریک ہیں۔ تیرے ایسے دل سے تو قبر بہتر ہے۔ اے شخص اپنے دل کی قبر سے باہر آ۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 93)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.