اعرابی جس نے وزن کی خاطر بوریے میں ریت بھرلی۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
اے بات ماننے والے! بھولے پن کی ایک کہانی سن۔ ایک اعرابی نے اونٹ پر ایک بوریا اناج کی بھری اور دوسرے میں ریت بھر کر اونٹ پر لاد دیا اور خود ان دونوں کے اوپر ہو بیٹھا۔ راسے میں ایک باتونی صاحب ملے اور ہمدردی سے سفر کی حضرکی باتیں کرتے رہے۔ پھر پوچھا کہ کیوں میاں! دونوں بوریوں کیا بھرا ہوا ہے؟ اعرابی نے کہا کہ ایک میں تو گیہوں ہے اور دوسرے میں ریت بھری ہے۔
پوچھا کہ آخر تو نے اس بوریاکو بھرا ہی کیوں؟ جواب دیا تاکہ دونوں طرف بوریے ہم وزن رہیں اور وزن صرف ایک ہی طرف نہ رہے۔ بولے بوریے میں سے آدھے گیہوں نکال کر دوسری میں پاسنگ کے طور پر ڈال دے۔ دونوں طرف وزن برابر ہوجائے گا اور اونٹ پر بھی بوجھ نہ رہے گا۔ اعرابی نے کہا کہ شاباش اے صاحبِ ہنر! ایسی عمدہ عقل اور اچھی رائے کے باوجود تو جنگل میں بے سروسامان پیادہ سفر کررہا ہے۔ اعرابی کو اس پر رحم آیا اور ارادہ کیا کہ اس کو بھی اونٹ پر بٹھالے پر پوچھا کہ اے خوش گفتار حکیم! آپ کس حال میں ہیں بیان تو کیجئے۔ ایسی دانائی اور خوش تدبیری جو آپ میں ہے، ہو نہ ہو آپ توکہیں کے امیر یا وزیر ہیں۔ نصیحت گر نے کہا کہ میں تو نہ حاکم ہوں نہ وزیر بلکہ مسکین ہوں چنانچہ میری ظاہری حالت اور میرا لباس اس کا گواہ ہے۔ اعرابی نے پوچھا کہ آپ کے پاس کتنے اونٹ اور کتنی گائیں ہیں۔ جواب دیا کہ یہ ہے نہ وہ ہے۔ پھر اعرابی نے پوچھا کہ آپ کیا کاروبار کرتے ہیں، کیا دکانداری کرتے ہیں؟ کہا نہ ہمارا کہیں ٹھکانا ہے اور نہ کوئی دکان ہے۔ اعرابی نے کہا پھر نقدوجنس گھر میں ہوگی؟ تمام عالم تانبا ہے اور اس کی کیمیا آپ کے پاس ہےکیونکہ عقل وہ دانش کے موتی ڈھیروں آپ کے پاس ہیں۔ غالباً آپ کے گھر میں خزانوں کے خزانے ہوں گے۔
ناصح نے کہا کہ واللہ اے امیرِ عرب! ملکیت میں تو ایک شب کی خوراک بھی نہیں۔ میں تو ننگے پاؤں ننگے بدن چل رہا ہوں تاکہ جوروٹی دے میں اس کا ہو رہوں۔ مجھے اس حکمت اور فضل و ہنر سے خیال پکانے اور دردِ سر کے سوا اور کچھ نہیں۔ یہ سن کر عرب نے جھڑک کر کہا کہ چل دور ہو، میرے پاس سے سرک۔ کہیں تیری بدنصیبی مجھ پر نہ آ جائے۔ اپنی اس بدنصیبی کی دانائی کو دور لے جا۔ تیری باتیں اہلِ دنیا پرا فلاس لانے والی ہیں۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 94)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.