مجنوں اور لیلیٰ کی گلی کا کتّا۔ دفتردوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
مجنوں ایک کتے کی بلائیں لیتا تھا، اس کو پیار کرتا تھا اور اس کے آگے بچھاجاتا تھا۔ جس طرح حاجی کعبے کے گرد سچی نیت سے طواف کرتا ہے اسی طرح مجنوں اس کتے کے گرد پھر کر صدقے قربان ہورہا تھا۔ کسی بازاری نے دیکھ کر آواز دی کہ اے دیوانے یہ کیا پاکھنڈ تونے بنا رکھا ہے۔ کتے کا بچہ ہمیشہ غلاظت کھاتا ہے اور اپنے چوتڑوں کو اپنی ہی زبان سے چاٹا کرتا ہے۔ اسی طرح کتے کے بہت سے عیب اس نے گنائے کیوں کہ عیب دیکھنے والا غیب کی بھنک بھی نہیں پاتا۔
مجنوں نے کہا کہ تو ظاہری صورت کا دیکھنے والا ہے ذرا گہرائی میں اتر اور میری آنکھوں سے اسے دیکھ کہ میرے مالک کی محبت میں گرفتار ہے یعنی کوچۂ لیلیٰ کا نگہبان ہے۔ ذرا اس کی ہمت اور اس کے انتخاب پر غور کر کہ اس نے کس مقام کو پسند کیا ہے۔ وہ جگہ جو میرے دل کا چین ہے یہ اس جگہ کا مبارک کتا ہے۔ وہ میرا ہمدرد اور ہم جنس ہے۔ جو کتا لیلیٰ کے کوچے میں رہ گیا اس کے پاؤں کی خاک بڑے بڑے شیروں سے بھی افضل ہے۔ میں شیر کو اس کے ایک بال برابر بھی نہیں سمجھتا۔
اس لیے دوستو! اگر صورت سے نظر اٹھا لو اور معنیٰ میں پہنچ جاؤ تو وہاں جنت ہی جنت ہے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 111)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.