ایک شیخی خورے کا ہونٹ اور مونچھوں کو چربی سے چکنا کرنا۔ دفترسوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
سچائی اور جوش اولیا کا شعار ہے اس کے مقابل دغابازوں کی ڈھال بے شرمی ہے۔ مخلوقِ خدا کو اپنے دام میں گرفتار کرنے کے لئے ظاہر کرتے ہیں کہ ہم بالکل خوش اور بے فکر ہیں دراں حالیکہ ان کا باطن سراسر پریشان ہوتا ہے۔
ایک سفلے شخص کودنبے کی چکتی کا تِکّا مل گیا۔ روزانہ صبح کو اس سے اپنی مونچھیں چکنی کر کے تاؤ دینے لگا۔ وہ امیروں میں جابیٹھتا اور کہتا کہ آج خوب مرغن چیزیں کھانے میں آئیں اور ثبوت میں مونچھوں پر تاؤ دیتا تھا۔ مطلب یہ کہ دیکھو مونچھیں تک چکنی ہورہی ہیں۔
وہ تو اپنی دولت مندی کا دعویٰ کرتا اور اس کا معدہ مونچھوں پر لعنت ملامت بھیجتا تھا کہ اے خدا اس کمینے شیخی جتانے والوں کی قیاو کھول دے کہ شاید کوئی خدا کا سخی میری بھوک دور کرے۔ آخر خدا نے پیٹ کی فریاد سن لی اور ایک روز ایک بلّی چربی کا وہ تِکّا لے اڑی۔ گھر کے لوگ بلّی کے پیچھے دوڑے مگر وہ ہاتھ نہ آئی۔
باپ کی خفگی کے ڈر سے بچّے کا چہرہ فق ہوگیا۔ اس نے بھری محفل میں آکر شیخی خور باپ کی عزت خاک میں ملادی۔ یعنی اس نے کہا کہ وہ چربی کا تِکّا جس سے آپ ہر صبح کو ہونٹ اور مونچھیں چکنا یا کرتے تھے،اس کو بلّی لے گئی۔ ہم نے بہتیرے اس کا پیچھا کیا مگر ناکام رہے۔ وہ شیخی باز اس وقت بھی بیٹھا ڈینگیں ہانک رہاتھا جو سنا تو رنج کے مارے دم بخود ہوگیا۔ وہ بھری محفل میں اس قدر شرمندہ ہوا کہ سر جھکا کرخاموش ہورہا اور پھر زبان نہ ہلائی۔ اہلِ محفل کو بڑی حیرت ہوئی ۔ کچھ کوہنسی بھی آئی۔ مگر دولت مندوں نے اس کے حال پر رحم کھایا اور پھر وہ اس کی دعوتیں کر کے اس کا پیٹ بھرنے لگے۔ جب اس نے اہلِ کرم کے برتاؤ سے سچائی کی لذّت پائی تو تکبّر کو ترک کر کے سچائی کا غلام ہوگیا۔ پس تو بھی سچائی اختیار کرتاکہ دونوں عالم میں نیک نام رہے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 112)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.