حیرت کا غلبہ بحث و فکر کو روک دیتا ہے۔ دفترسوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک کچھڑی ڈاڑھی کا ادھیڑ آدمی حجّام کے ہاں آیا اور کہا کہ میری ڈاڑھی سے سفید بال چُن دے کہ میں نے نئی شادی کی ہے۔ خاص تراش نے پوری ڈاڑھی مونڈھ کر سامنے رکھ دی اور کہا کہ میاں! آپ ہی اپنی مرضی کے مطابق چن لو مجھے فرصت نہیں۔ اس سوال وجواب کا مطلب یہ ہے کہ دین دار آدمیوں کو باریکیاں تراشنے کی فرصت نہیں ہے۔
ایک شخص نے زید کے چانٹا رسید کیا۔ زید نے بدلہ لینے کو حملہ کیا۔ چانٹا مارنے والے نے کہا کہ میں تجھ سے ایک سوال کرتا ہوں اس کا جواب دے دے پھر جتنا چاہے مار لے۔ میں نے جو تیری گدّی پر چانٹا مارا تو طراق سے آواز آئی۔ تو یہ بتا کہ یہ آواز میرے ہاتھ کی تھی یا تیری گُدّی کی۔ اس نے جواب دیا کہ درد اور تکلیف سے اتنی فرصت کسے ہے کہ آواز پر غور کرے۔ تجھے کوئی تکلیف نہیں ہے تو سوچتا رہ۔ جو درد میں مبتلا ہوتا ہے اس کو ایسی فکریں نہیں ہوتیں۔ چاہے مسجد میں جاکر دیکھ اور چاہے بت خانے میں۔ جو درد مند ہے اس کو دوسری فکر نہیں ہوتی۔ تیری بے دردی اور غفلت ہی فکر پیدا کرتی ہے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 118)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.