ایک شخص کا سنار سے ترازو مانگنا اور سنار کا جواب۔ دفترسوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک آدمی سنار کے پاس سونا تولنے کے لیے ترازو مانگنے آیا۔ سنار نے کہا کہ میاں اپنا راستہ لو میرے پاس چھلنی نہیں ہے۔ اس نے کہا کہ مذاق نہ کر۔ بھائی مجھے ترازو چاہیے۔ اس نے جواب دیا کہ میری دکان میں جھاڑو ہے ہی نہیں، اس نے کہا ارے بھائی ! مسخرے پن کو چھوڑ۔ میں تو ترازو مانگتا ہوں، وہ دے اور بہرا بن کے اونگے بونگے جواب نہ دے۔
سنار نے جواب دیا کہ حضرت میں نے تمہاری بات سن لی تھی، میں بہرا نہیں ہوں۔ تم یہ سمجھو کہ میں مہمل بک رہا ہوں۔ تم بوڑھے آدمی سوکھ کر قاف ہو رہے ہو ہاتھوں میں رعشہ ہے اور سارا جسم کانپتا ہے۔ تمہارا سونا بھی کچھ برادہ اور کچھ چُورا ہے اس لیے تولنے میں ہاتھ لرزے گا اور سونا گر پڑے گا۔ تو پھر تم آؤ گے کہ بھائی ذرا جھاڑو تو لے آ تاکہ میں اپنا سونا اکھٹا کروں اور جب جھاڑ کر مٹی خاک ایک جگہ جمع کر لوگے تو پھر کہو گے کہ مجھے چھلنی چاہئے تاکہ خاک کو چھان کر سونا الگ کروں اور ہماری دکان میں چھلنی کہاں۔ میں نے پہلے ہی سے تمہارے کام کا انجام دیکھ کر کہا تھا لہٰذا آپ کو کہیں اور ترازو مانگنے چاہیے۔ جو صرف آغاز کو دیکھتا ہے وہ اندھا ہے اورجو انجام پر نظر رکھے وہ عقل مند ہے۔ جو شخص کہ پہلے ہی سے پیش آنے والی بات کو سوچ لے وہ آخر پر کبھی شرمسار نہیں ہوتا۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 132)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.