غلام جو مسجد سے باہر نہ آتا تھا۔ دفترسوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
کسی امیر کا غلام سنقرنام گزرا ہے۔ ایک روز پچھلی رات کو امیر نے سنقر کو آواز دی اور کہاچل کھڑا ہو، پیالہ ،پٹکا، پنڈول کی مٹی لونڈی سے لے تاکہ آج بہت صبح حمام میں پہنچ جائیں۔ سنقر حاضر ہوا۔ پیالہ اور عمدہ پٹکا لیا اور دونوں کے دونوں چل دیئے۔راستے میں ایک مسجد سے نمازِ فجر کی اذان کی آواز آئی۔ سنقر نماز کا پابند تھا، اس نے کہا کہ سر کار! آپ ذرا اس دکان پر ٹھہرجائیں، میں نماز ادا کرلوں۔ سنقر تو نماز کو گیا اور وہ خدا سے غافل امیر دکان پر بیٹھ کر انتظار کرنے لگا۔ بہت دیر ہوگئی یہاں تک کہ امام اور سارے نمازی اپنی نماز اوردرود و وظائف سے فارغ ہوکر باہر آئے مگر سنقر باہر نہ آیا۔
امیر نے پکارا کہ سنقر باہر کیوں نہیں آتا۔ سنقر نے جواب دیا کہ پیر ومرشد مجھے آنے نہیں دیتے۔ ذرا ٹھہریئے ابھی آیا۔ میں آپ کی آواز سے غافل نہیں ہوں اسی طرح سات بار آواز دیتا اور انتظار کرتا رہا یہاں تک کہ ٹھہرو ٹھہرو کے جواب سے تنگ آگیا۔ وہ بار بار یہی جواب دیتا تھا کہ مجھے چھوڑ نہیں رہے ہیں کہ باہر آؤں۔
امیر نے کہا کہ مسجد تو خالی ہوچکی تجھے وہاں کون روک رہا ہے۔ سنقر نے کہا کہ وہی جس نے آپ کو اندر آنے سے روکا ہے اسی نے مجھ کو اندر سے باہر آنے کو روکا ہے۔
اے فرزند مچھلیوں کو سمندر باہر نکلنے نہیں دیتا اور خشکی کے جانوروں کو اپنے اندر آنے نہیں دیتا۔ مچھلی کی اصل پانی اور چوپائے کہ مٹی ہے اس لیے یہاں کوئی حیلہ و تدبیر نہیں چلتی۔ ایسا قفل سخت پڑ جائے تو اس کو خدا ہی کھولے تو کھل سکتا ہے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 137)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.