ایک لڑکے کا نقّارے کے اونٹ کو ڈھول سے ڈرانا۔ دفترِسوم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
کسی گاؤں میں کھیت کی حفاظت ایک لڑکا کیا کرتا تھا اور ایک چھوٹا سا ڈھول بجا بجا کر پرندوں کو اڑاتا رہتا تھا۔ اتفاق سے سلطان محمود کا گزر اس طرف ہوا تو اسی کھیت کے قریب لشکر کا پڑاؤ ڈالا گیا۔ اس فوج میں ایک بلند وبالا اونٹ (بختی) تھا جس پر فوجی نقارہ لادا جاتا تھا اور وہ مرغے کی طرح فوج کے آگے چلتا تھا۔ فوج کی ہر نقل و حرکت پر دن رات نوبت ونقارہ اسی اونٹ کی پیٹھ پر بجاتےتھے۔ ایک دن وہ اونٹ اس کھیت میں جاپڑا اور لڑکا گیہوں کی حفاظت کی خاطر ڈھول بجانے لگا۔
تب ایک شخص نے سمجھایا کہ ارے نادان وہ فوجی نقارے کا اونٹ ہے اس کو ایسی آوازوں کی عادت ہے۔ اے لڑ کے! بھلا تیرے ڈھول کو وہ کیا سمجھتا ہے۔ اس پر تو اس سے بیس گنا نقارۂ شاہی بجا کرتا ہے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 146)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.