حضرت عثمان کا منبر پر چُپ چاپ بیٹھنا
دلچسپ معلومات
ترجمہ : مرزا نظام شاہ لبیب
قصّہ عثمان سنو کہ جب آپ خلیفہ ہوئے تو منبرِ رسول پر جابیٹھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منبر تین پایوں کا تھا۔ حضرت ابو بکر دوسرے پائے پر بیٹھے تھے۔ حضرت عمر جو اعزازِ اسلام اور حفاظتِ دین کے لیے خلیفہ ہوئے تو آپ نے تیسرے پائے پر بیٹھنا اختیار کیا۔
جب حضرت عثمان کا زمانہ آیا تو آپ تخت کے بالائی حصّے پر بیٹھے۔ ایک مہمل شخص نے سوال کیا کہ وہ دو تو رسول اللہ کی جگہ نہ بیٹھے۔ آپ نے یہ شانِ برتری کیسے اختیار کی۔ حضرتِ عثمان نے جواب دیا کہ اگر تیسرا پایہ اختیار کروں تو عمر کے مانندد ہونے کا وہم ہوتا ہے اور اگر دوسرے پائے پر بیٹھنا معمول کروں تو لوگ کہیں گے کہ یہ ابوبکر کی برابری کرتا ہے۔ مگر یہ بلند مقام حضرت مصطفیٰ کی نشست گاہ ہے۔ اور حضرت کی برابری کا کسی کو وہم بھی نہیں آسکتا۔
اس کے بعد وہ خدا کے پیارے خطبہ دینے کی بجائے عصر تک خاموش رہے۔ کسی کی مجال نہ تھی کہ آپ سے خطبہ دینے کی درخواست کرے یا مسجد سے باہر چلائے۔خاص و عام پر ایک ہیبت طاری تھی اور صحن سے چھت تک خدا کا نور پھیلا ہوا تھا۔ جو بینا تھا وہ اس نور کے جلوے میں مگن تھا اور جو اندھا تھا وہ بھی اس دھوپ سے گرم ضرور ہوگیا تھا۔ اس لیے کہ اندھا بھی اپنے گرمی محسوس کر کے سمجھ رہاتھا کہ آفتاب نکل آیا ہے۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 152)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.