ایک شخص کا اپنے حالِ ظاہر کے خلاف ہَوا باندھنا۔
دلچسپ معلومات
ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب
ایک شخص عراق سے بالکل بے سروسامان ہوکر آیا۔ دوستوں نے اس سے دوری و جدائی کے زمانے کے واقعات دریافت کیے۔ اس نے کہا کہ بے شک دوستوں سے دوری تو رہی لیکن یہ سفر میرے لیے بہت مبارک اور باعثِ مسرت رہا۔ خدا ہمیشہ خلیفہ کو شاد و آباد رکھے۔ اس نے دس خلعت عطا فرمائے۔ اس نے خلیفہ کی اس قدر تعریف و توصیف کی کہ مبالغہ حد سے بڑھ گیا۔ دوستوں نے کہا کہ جس خوار وذلیل حالت سے تو آیا ہے وہی تیرے سفید جھوٹ کی گواہ ہے۔ سرننگا، بدن ننگا، بالکل ہڈیوں کا کوڑا۔ یہ شکر جو تو کر رہا ہے یہ یاتو چرایا ہوا ہے یا پڑھا یا ہوا ہے اگر چہ تیری زبان مکڑی کی طرح خلیفہ کی تعریف کا جالا تن رہی ہے لیکن تیری ظاہری حالت اور تیرے ہاتھ پیر اس کی شکایت کر رہے ہیں۔ جو خلعت سخی خلیفہ نے تجھے دیئے کیا ان میں پاپوش اور پاجامے نہ تھے؟ ا س نے جواب دیا کہ خلیفہ نے تو اپنی دریا دلی سے کسی چیز کی کمی نہ کی لیکن میں نے سب بانٹ دیا ۔میں پاک باز دیندار ہوں اس لئے خدا کی راہ میں خیرات کر کے اس کے بدلے عمر دراز حاصل کی۔
دوستوں نے کہا خیر مال گیا تو اچھا ہوالیکن تیرے دل سے دھوئیں کے لقّے جو اٹھ رہے ہیں یہ کاہے کے ہیں؟ تیرا دل ایسا منہ بنا رہا ہے جیسا کہ کانٹا چبھنے سے آثار درد پیدا ہوتے ہیں۔ تیرے سکڑے ہوئے چہرے میں پاک بازی کا نشان نہیں۔ جو آدمی ایثار کرتا ہے اس کی سینکڑوں پوشیدہ علامتیں ہوتی ہیں اور نکو کاری کی پہچان فوراً ہوتی ہے۔ اگر مال خدا کی راہ میں خرچ ہوجائے تو آدمی کے باطن میں سو سو طرح کی زندگیاں اس مال کی جانشین ہوتی ہیں۔ تو کہتا ہے کہ میں نے گل قند کھایا ہے اور تیرے منہ سے لہسن کی بھیک آرہی ہے۔ ارے خواہ مخواہ کی بڑمت ہانک۔ دل کی مثال ایک بڑی حویلی کی ہے اور اس حویلی کے چھپواں ہمسائے بھی ہیں۔ وہ ہمسائے دراڑوں، سوراخوں اور دیواروں پر سے حویلی کے اندر کے حال سے خبردار ہوتے ہیں ، ایسی دراڑ سے صاحبِ خانہ کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔
- کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 160)
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.